بُرج سرطان کی مشہور شخصیات
کترینہ کیف
Katrina Kaif
انکا اصل نام کترینہ ترکیوت ہے لیکن مشکل ہونے کی وجہ سے کترینہ کیف کہلواتی ہیں۔ برطانیہ کی یہ اداکارہ بولی وڈ پر مکمل طور پر قابض ہوچکی ہیں۔ یہ خاتون اداکارہ ہونے کیساتھ مذہبی بھی ہیں ، باقاعدگی سے مندر بلکہ گرجاگھربھی جاتی ہیں۔ شہرت نے انھیں سست نہیں بنایا ۔روزانہ 6 بجے اٹھ جاتی ہیں یوگا اور ورزش کرنے کیلئے۔ ایکٹرس بننے سے پہلے روزانہ 16 گھنٹے کام کرتی تھیں۔ انکی چھ بہنیں اور ایک بھائی ہے۔ باپ سے علیحدگی کے بعد انکی ماں نے ہی بچوں کو پروان چڑھایا ۔ تبھی کم عمری میں ہی ذمہ دار بیٹی کیطرح کام کرتی آئی ہیں۔
خوبصورتی اور اعلی شخصیت ہونے کیوجہ سے ہر دلعزیز ہیں ۔لیکن انکا دل ٹوٹ چکا ہے۔ رنبیر کپور سے علیحدگی کا غم شاید آج بھی انھیں ہے۔ سلمان خان کیساتھ اپنے تعلق کو ماننے سے انکار کرتی آئی ہیں لیکن آخر 2011 ءمیں اعتراف کر ہی لیا خاتون نے۔ نہ جانے شادی کا ارادہ ہے بھی کہ نہیں۔ کترینہ کو اپنی زندگی اور معاملات کو شیئر کرنے کا کوئی شوق نہیں ہے ۔تبھی یہ میڈم فیس بک استعمال نہیں کرتی تھیں، لیکن سلمان خان کے اصرار پر آخر بنا ہی لیا اکاونٹ تاکہ شائقین سے رابطہ رہے۔
کترینہ رنبیر کپور سے بریک اپ کے بعد کافی سمجھدار ہوگئی ہیں ۔ چلو دیر آئے درست آئے ! اب یہ کافی سوچ سمجھ کر انڈسٹری میں چل رہی ہیں۔ خاموش رہ کر اپنے کام سے کام رکھتی ہیں ۔ لوگ انھیں کیٹ کہتے ہیں جو کہ انھیں با لکل پسند نہیں۔
تاریخ پیدائش اور بُرج
آئیے ذرا کترینہ کیف کی تاریخ پیدائش پر غور کرتے ہیں اور ان کی شخصیت کا حال جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔
تاریخ پیدائش: 16 جولائی 1983 (عمر 34سال)۔ مقام: ہانگ کانگ
برج سرطان کے لوگ انتہائی حساس اور جذباتی شخصیت کے حامل ہوتے ہیں۔ اپنے قریبی لوگوں سے بہت پیار کرتے ہیں اور انکے لیے ہر کسی سے لڑ جاتے ہیں ۔ وفاداری ان کا زیور ہوتا ہے ،کبھی بھی بے وفائی نہیں کرتے۔ انکی طبیعت میں ہمدردی پائی جاتی ہے۔ البتہ یہ لوگ تھوڑے موڈی ہوتے ہیں اور موڈ سے ہٹ کر نہیں چلتے۔
کترینہ کیف میں یہ تمام عناصر پائے جاتے ہیں۔

 
 
مشہورسرطان شخصیات کے متعلق دلچسپ حقائق
فلمسٹار ندیم
حضرت مجدد الف ثانی
راک فیلر (سب سے امیر تاجر)
دلائی لامہ
سائنسدان ٹیسلہ
مشہورسرطان شخصیات کے متعلق دلچسپ حقائق
حضرت مجدد الف ثانی
دلائی لامہ
فلمسٹار ندیم
سائنسدان ٹیسلہ
راک فیلر (سب سے امیر تاجر)


 
 
 
ہوم پیج دیگر منتخب آرٹیکلز

ایڈولف ہٹلر کا بُرج
ہٹلر کا نام سنتے ہی ذہن میں خون خرابا، جنگ، موت اور یہودیوں کی شامت کا خیال آتا ہے۔ جرمنی کا یہ سیاست دان اپنے ظلم و بربریت کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے۔ یہ ہٹلر ہی تھا جس نے پولینڈ پر حملہ کر کے دوسری جنگ عظیم کا آغاز کیا۔ اس جنگ میں 5 کروڑ سے زائد لوگوں کی موت ہوئی۔ ہٹلر یہودیوں کے سخت خلاف تھا۔ یہی وجہ ہے کہ اس نے 60لاکھ یہودیوں کو قتل کروادیا۔ اس نسل کشی کو ہولو کاسٹ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔
پہلی جنگ عظيم ميں ہٹلر ايك عام جرمن سپاہی كی حيثيت سے لڑا ۔ فوج ميں وہ اس لیے ترقی حاصل نہ كر سكا كیونکہ اس کے افسران كے نزديك اس ميں قائدانہ صلاحيتوں كی كمی تھی۔ اس وقت کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ یہی عام سا سپاہی بعد میں سیاستدان بن جائے گا اور دوسری جنگ عظیم کا باعث بنے گا۔ ہٹلر جمہوری طریقہ سے الیکشن جیت کر جرمنی کا حکمران بنا لیکن بعد میں ڈکٹیٹر بن گیا۔ اقتدار میں آکر ہٹلر نے اپنے اقدامات سے جرمن قوم کے دل جیت لیے اور جرمنوں کو باور کرایا کہ وہ دنیا کی عظیم ترین قوم ہیں۔ ہٹلر اپنی پریکٹس کے لیے اکیلے میں تقاریر کیا کرتا تھا اور پھر دنیا نے دیکھا کہ اس کا جادو سر چڑھ کر بولا۔ ہٹلر کرشمائی شخصیت کا حامل تھا ، جب وہ لاکھوں کے مجمع کے سامنے تقریر کے لیے کھڑا ہوتا تھا تو گویا پورے مجمع پر جادو کردیتا تھا۔ الفاظ اس کے لیے کھلونا تھے اور انداز بیان اتنا دلچسپ تھا کہ مجمع محصور ہوکر رہ جاتا تھا۔
ہٹلر کا تعلق ایک غریب فیملی سے تھا اور اس کی تعلیم بھی نہایت کم تھی۔ لڑکپن میں اسے فائن آرٹس پسند تھا لیکن دو بار کوشش کے باوجود اسے فائن آرٹس کالج میں داخلہ نہ ملا، کیونکہ وہ ان کے معیار پر پورا نہ اترتا تھا۔ اس کے باوجود وہ بہت اچھی پینٹنگز بنا لیتا تھا اور ابتدا میں یہی اس کا ذریعہ معاش تھا۔ شروع میں اس کی خواہش پادری بننے کی بھی تھی، لیکن حالات نے بننے نہ دیا۔ اس کی برش جیسی مونچھیں بہت مشہور ہیں لیکن یہ مو نچھیں اس کی ذاتی پسند نہیں تھی بلکہ فوجی آرڈر ملنے پر اسے ایسا ڈھنگ اپنانا پڑا۔ ہٹلر کو سب سے زیادہ اگر کچھ پسند تھا تو وہ کتے تھے۔ایک فوج تیار کر رکھی تھی ہٹلر نے کتوں کی، جو کہ بات بھی کرسکتے تھے۔ یہی کتے جنگوں میں ہٹلر کی مدد بھی کیا کرتے تھے۔
ہٹلر کی موت اس کے اپنے ہاتھوں سے ہوئی خود کو شوٹ کر کے۔ جو شخص اتنے لوگوں کے مرنے کی وجہ بنا، وہی ایک دن خود کو بھی ما ر لے گا، یہ کسی نے کبھی نہیں سوچا تھا۔ واقعہ کچھ یوں ہے کہ دوسری جنگ عظیم کے آخری دنوں میں اس نے اپنی نئی نویلی دلہن کے ساتھ زیرزمین بنکر میں پناہ لے لی اور جنگ میں شکست ہوتی دیکھ کرخود کو گولی مار لی جبکہ اس کی 40 گھنٹے کی دلہن نے بھی اس کے ساتھ ہی زہریلی گولی کھا کر خود کشی کر لی۔
تاریخ پیدائش اور بُرج
آئیے ذرا ہٹلر کی تاریخ پیدائش پر غور کرتے ہیں اور ان کی شخصیت کا حال جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔
تاریخ پیدائش: 20اپریل 1889 (عمر 56سال)۔ مقام:آسٹریا
تاریخ پیدائش کے مطابق انکا برج حمل ہے۔ برج حمل کے لوگ مستقبل مزاج اور ہر وقت دستیاب رہنے والےہوتے ہیں۔ اپنی مرضی کرنا چاہتے ہیں۔ یہ لوگ اپنی ذمہ داریوں کو نبھانا جانتے ہیں لیکن ساتھ ہی ساتھ ان لوگوں میں بچپنا بھی ہوتا ہے اور ہوش سے زیادہ جوش سے کام کرتے ہیں۔ انھیں خود پر قابو پانا سیکھنا چاہیئے اور انتہا پسندی سے بچنا چاہیے۔
ایڈولف ہٹلر میں یہ تمام خصوصیات واضح طور پر دیکھی جا سکتی ہیں۔

 

کرسٹیانورونالڈو کا بُرج
فٹ بال کی بات آئے تو کرسٹیانورونالڈو کا نام سب سے پہلے ذہن میں گردش کرتا ہے۔پرتگال کی قومی ٹیم کے کیپٹن ہیں، اور سپین کے مشہور کلب رئیل میڈرڈ کے لیے بھی کھیلتے ہیں۔ دنیا کے بہترین کھلاڑیوں میں انکو شمار کیا جاتا ہے۔ اچھے کھلاڑی ہونے کے ساتھ ساتھ خوبصورتی اور کشش سے بھی قدرت نے انھیں خوب نوازا ہے۔ خواتین کو فٹ بال کی زبر زیر پتہ ہو یا نہ ہو ، لیکن رونالڈو کی فین ضرور ہیں۔ بہت سی لڑکیوں کے کرش ہیں۔ لیکن جیسا کہ کہا جاتا ہے "خدا جب حسن دیتا ہے نزاکت آہی جاتی ہے" اسی طرح رونالڈو بھی انتہا کے خودغرض اور مغرور ہیں ،یہ کسی کو گھاس نہیں ڈالتے۔
رونالڈو ایک بار جیل کی ہوا بھی کھا چکے ہیں کیونکہ ان پر ایک لڑکی نے الزام لگایا تھا۔ اسکے علاوہ رونالڈو غصے کے بہت تیز انسان ہیں۔ اپنے غصے کے باعث یہ سکول سے نکال دیے گئے تھے۔ استاد نے انکی بے عزتی کی اور رونالڈو نے کرسی اٹھائی اور ٹیچر کو دے ماری۔ غصے والے ضرور ہیں لیکن دل کے نرم بھی ہیں۔ کینسر کے علاج کیلئے اپنے آبائی گاؤں میں ایک ہسپتال بنوا رہے ہیں اور بچوں کی تعلیم و تر بیت کے لیے بھی فنڈ دیتے رہتے ہیں۔
تاریخ پیدائش اور بُرج
آئیے ذرا کرسٹیانورونالڈو کی تاریخ پیدائش پر غور کرتے ہیں اوران کی شخصیت کا حال جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔
تاریخ پیدائش: 5 فروری 1985 (عمر 33سال)۔ مقام: پرتگال
تاریخ پیدائش کے مطابق انکا برج دلو ہے۔ برج دلو کے لوگ کافی ترقی پسند سوچ کے مالک ہوا کرتے ہیں۔ یہ جو نظر آتے ہیں، وہی ہوتے ہیں، دکھاوا کرنا نہیں آتا انہیں۔ یہ خود مختار رہ کر اپنا بوجھ خود اٹھاتے ہیں۔ انسانیت کا دردبھی ان میں اکثر بھڑک اٹھتا ہے۔ غصہ کم آتا ہے لیکن جب بھی آتا ہے، انتہائی خطرناک ہوتا ہے۔ یہ غصے میں کسی کا لحاظ نہیں کرتے اور سمجھوتا تو انکو بھاتا ہی نہیں ہے۔ یہ لوگ اگر خود پہ قابو رکھنا اور غصہ پی جانا سیکھ لیں تو زیادہ بہتر زندگی بسر کر سکتے ہیں۔
کرسٹیانورونالڈو میں یہ تمام خصوصیات واضح طور پر دیکھی جا سکتی ہیں۔


اپنے تاثرات بیان کریں !