بُرج سرطان کی مشہور شخصیات
ملالہ یوسفزئی
ملالہ یوسفزئی اپنی بہادری اور حوصلے کی وجہ سے پوری دنیا میں مقبول ہیں۔ چاہے اوبامہ ہو یا ایما واٹسن سبھی نے ان سے ملنے کا شرف حاصل کیا ہے۔ 15 سال کی عمر میں جب طالبان کی گولی کا شکار بنی تب سے اب تک انگلینڈ میں ہی مقیم ہیں۔ ملالہ پر حملہ کا بیک گراؤنڈ یہ ہے کہ 2008ء میں برطانوی نیوز ایجنسی بی بی سی نے وادئ سوات میں طالبان کے بڑھتے ہوئے اثرات کے بارے کام کرنے کا سوچا۔ طالبان علاقے میں لڑکیوں کی تعلیم کے سخت خلاف تھے۔ بی بی سی کے نمائندوں نے سوچا کہ کیوں نہ وادئ سوات سے کوئی لڑکی اپنی شناخت چھپا کر واقعات کے بارے میں بی بی سی کی ویب سائٹ کے لیے لکھنا شروع کر دے۔ تاہم بچیوں کے والدین نے ہمیشہ یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ اس سے ان کے خاندان کو سخت خطرات لاحق ہیں۔ ملالہ کے والد ایک شاعر ہونے کے ساتھ ساتھ سوات میں سکولوں کا ایک سلسلہ یعنی چین آف اسکولز بھی چلاتے تھے۔ انہوں نے اپنی گیارہ سالہ بیٹی ملالہ کا نام پیش کیا۔ بی بی سی کے ایڈیٹروں نے اسے فوراً منظور کر لیا۔طریقہ یہ تھا کہ ملالہ ہاتھ سے لکھ کر رپورٹر کو دیتی، جو سکین کر کے اسے آگے ای میل کر دیتا۔ 2012ء میں ملالہ پر سکول بس میں جاتے ہوئے تین گولیاں چلائی گئیں ۔اس حملے نے اسے آسمان کی بلندیوں تک پہنچا دیا۔ ہر اعزاز سے لیکر ہر قسم کی آسائش سے اسے نوزا گیا ہے ۔
ملالہ مغرب میں جتنا کامیاب ہوئی ، پاکستان میں شائد اتنا ہی دلوں سے نکل گئی۔ کچھ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ملالہ دنیا میں پاکستان کی غلط عقاسی کر رہی ہے۔ نوبل پرائز کے مستحق شاید اوربھی بہت سے لوگ تھےلیکن خیر۔ روجر فیڈرر جو کہ ٹینس پلیئر ہیں، ملالہ کے پسندیدہ ہیں۔
تاریخ پیدائش اور بُرج
آئیے ذرا ملالہ یوسفزئی کی تاریخ پیدائش پر غور کرتے ہیں اور ان کی شخصیت کا حال جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔
تاریخ پیدائش: 12 جولائی 1997 (عمر 21 سال)۔ مقام: سوات، پاکستان
برج سرطان کے لوگ کافی مشکل ہوتے ہیں ۔انھیں سمجھنا خاصا مشکل کام ہے۔ ہمدردی کرنے پر آئیں تو آپکا ہر مسئلہ اپنا سمجھ کر سلجھا دیں اور جب مزاج بدلے تو پھر آپ کون اور میں کون۔ یہ لوگ وفادار اور ذہین تو ہوتے ہیں لیکن اگر خود کو سنبھالنا سیکھ لیں تو کیا ہی بات ہے ۔
ملالہ یوسفزئی میں آپ یہ تمام اوصاف دیکھ سکتے ہیں۔

 
 
مشہورسرطان شخصیات کے متعلق دلچسپ حقائق
فلمسٹار ندیم
حضرت مجدد الف ثانی
راک فیلر (سب سے امیر تاجر)
دلائی لامہ
سائنسدان ٹیسلہ
مشہورسرطان شخصیات کے متعلق دلچسپ حقائق
حضرت مجدد الف ثانی
دلائی لامہ
فلمسٹار ندیم
سائنسدان ٹیسلہ
راک فیلر (سب سے امیر تاجر)


 
 
 
ہوم پیج دیگر منتخب آرٹیکلز

گلوکارہ شکیرا کا بُرج
شکیرا برِاعظم جنوبی امریکہ کے ملک کولمبیا کی پہلی سنگر ہیں جو کہ شہرت کے ساتویں آسمان پہ ہیں۔ انھوں نے بہت سے گانے گائے لیکن فٹ بال ورلڈ کپ کے موقع پر واکا واکا نے جو بلندی دی ، وہ بے مثال ہے۔ شکیرا کے نام کا مطلب شکر گزار ہے جو کہ انھیں خود بہت پسند ہے۔ کافی ساری زبانیں بول لیتی ہیں جیسے کہ عربی، فرنچ، انگریزی، اٹالین۔ انکی فیملی ہی اتنی بڑی ہے کہ سبھی سے کچھ نہ کچھ سیکھ لیا انھوں نے۔ دادی ماں سے بیلے ڈانس سیکھا ۔ ساتھ ہی ساتھ شکیرا نہایت ذہین بھی ہیں، انکا آئی کیو 140 ریکار ڈ کیا گیا ہے۔۔ ۔ جی بالکل ! 140۔ جبکہ ایک عام انسان کا آئی کیو 90 سے 110 کے درمیان ہوتا ہے۔شکیرا اگر پروفیسر یا سائنسدان ہوتیں تو بھی بہت ترقی کرتیں۔
13 سال کی عمر میں شکیرا نے اپنی آواز کا جادو پہلی بار بکھیرا ، جو تیس سال گزرنے کے بعد بھی ویسا ہی ہے۔ شکیرا کو ٹینس، گالف، باسکٹ بال اور سوئمنگ انتہائی پسند ہیں۔ کہیں بھی جانا ہو،انکا آل ٹائم فیورٹ کلر بلیک ہے ۔ اپنے تین کتوں سے انکو بہت لگاؤ ہے ۔ہر وقت انکے ساتھ رہنا پسند کرتی ہیں۔ انھیں چاکلیٹ ہر وقت اور ہر طرح کی پسند ہے۔ محبت ایک ہی شخص سے کی، جو کہ کافی ڈرامائی اظہار تھا ، فٹ بالر جیرارڈ کی طر ف سے، جسے شکیرا نے قبو ل بھی کیا۔ اب ان دونوں کے دو بچے ہیں اور بہت اچھی زندگی گزار رہے ہیں۔
تاریخ پیدائش اور بُرج
آئیے ذرا شکیرا کی تاریخ پیدائش پر غور کرتے ہیں اور ان کی شخصیت کا حال جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔
تاریخ پیدائش: 2 فروری 1977 (عمر 41سال)۔ مقام: کولمبیا، جنوبی امریکہ
تاریخ پیدائش کے مطابق انکا برج دلو ہے۔ برج دلو کے لوگ تر قی پسند ہوا کرتے ہیں ۔انھیں آگے بڑھتے رہنے کی تڑپ سونے ہی نہیں دیتی ۔ ان لوگوں میں بناوٹ نہیں ہوتی۔ جیسے اندر سے ہوتے ہیں، ویسے ہی باہر سے بھی ہوتے ہیں۔ کسی پہ انحصار کرنا انکی فطرت میں شامل نہیں ہے۔ انکی کمزوریوں میں جذباتی ہو جانا، اپنے غصے پہ قابو نہ کرنا اور ذرا سا بھی سمجھوتا نہ کرنا، شامل ہیں۔ اگر ان سب پہ کنٹرول ہو جائے تو یہ لوگ بہتر زندگی گزار سکتے ہیں۔
یہ تمام خصو صیات شکیرا میں موجود ہیں۔

 

اشفاق احمد کا بُرج
اشفاق احمد پاکستان کے نامور افسانہ نگار، ڈرامہ نگار اور نثر نگار ہیں۔ ادب کی دنیا میں انکی خدمات قابل ستائش ہیں۔ انکی تحریریں بھٹکے ہوئے انسانوں کیلئے بھی راہ راست کا سبب ہیں۔ انکے ڈرامے اور ناول ریڈیو اور ٹی وی دونوں ہی کی زینت بنے ہیں۔ ہجرت کے بعد پاکستان آگئے۔ ہجرت کے دوران اشفاق صاحب اعلان کرنے کا کام کرتے تھے اور اسی وجہ سے انھیں ریڈیو آزاد کشمیر میں نوکری دے دی گئی۔ انکی آواز اتنی اچھی تھی کہ لوگ بڑے شوق سے سنتے تھے۔
گورنمنٹ کالج لاہور میں اردو لٹریچر پڑھا۔ کالج میں بانو قدسیہ انکی کلاس فیلو تھی اور وہیں اشفاق صاحب نے فیصلہ کر لیا کہ عمر بھر کے ساتھ کیلئے بانو ہی چاہیئے۔ بانو بھی کہانیاں لکھتی تھی اور یہ بھی، دونوں کی جوڑی ایک دم فٹ تھی۔ اشفاق صاحب کو بانو کا دل جیتنے کیلئے کئی جتن کرنے پڑے، کیونکہ بانو عام لڑکیوں جیسی تو تھی نہیں۔
انہوں نے روم جا کروہاں کی یونیورسٹی میں بھی اردو پڑھائی۔ اٹلی میں اردو نیوز کاسٹر کی خدمات بھی انجام دیں۔ انکی خدمات کی وجہ سے ستارہ امتیاز سے بھی نوازا گیا۔ اشفاق احمد اب دنیا میں نہیں رہے، مگر ان کی تحریریں نوجوان نسل کیلئے آج بھی سبق آموز ہیں۔
تاریخ پیدائش اور بُرج
تاریخ پیدائش: 22 اگست 1925ء۔ مقام: برٹش انڈیا
آئیے ذرا اشفاق احمد کی تاریخ پیدائش پر غور کرتے ہیں اور ان کی شخصیت کا حال جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔
تاریخ پیدائش کے مطابق انکا برج اسد ہے۔ برج اسد کے لوگوں میں عام لوگوں سے زیادہ ہنر پائے جاتے ہیں یہ اپنی ذات کو جانچنے میں کمال رکھتے ہیں۔ انکا وقار ہر کام میں نظر آتا ہے جس کام میں ہاتھ ڈالتے ہیں اسے سونا کر دیتے ہیں۔ لیکن بس انکی تیزی انکے لیے پریشانیوں کا باعث بنتی ہے۔ اگر یہ جلد بازی چھوڑ دیں تو کیا ہی بات ہے۔
اشفاق ا حمد میں یہ تمام عادات نمایاں ہیں۔


اپنے تاثرات بیان کریں !