آپ کا مہینہ کیسا گزرے گا؟

آپ دو طرح کی چیزوں سے ٹینشن لیتے ہیں۔ایک وہ جو آپ کے کنٹرول میں ہیں:مثال کے طور پراگر لیٹ ہونے پرآپ کو ٹینشن ہوتی ہے،تو سُستی چھوڑ دیں،آپ لیٹ نہیں ہوں گے،لہذا ٹینشن بھی نہیں ہوگی۔دوسری وہ چیزیں ہیں جو آپ کے کنٹرول میں نہیں ہیں،ارے بھائی! جو چیز آپ کے کنٹرول میں ہی نہیں ہے، اُس نے تو ہونا ہی ہونا ہے، لہذا اُس پر ٹینشن لینے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔اُسے برائے مہربانی خدا پر چھوڑ دیں۔
آپ کے ذہن میں دوسروں کے لیے بہت سی تجاویز ہیں۔آپ ان کی اصلاح کرنا چاہتے ہیں۔لیکن اس بات کا خیال رکھیں کہ ہر انسان تعریف سننا چاہتا ہے،تنقید کسی کو پسند نہیں۔کسی پر ذاتی حملہ مت کریں۔اگر آپ کسی کو نصیحت کرنا چاہتے ہیں توڈپلومیٹک طریقہ اپنائیں،تاکہ وہ بات سُن بھی لے اور اُسے پرسنل بھی نہ لے۔
بہت سے چھوٹے چھوٹے کام ایسے ہیں،جن کےاثرات بہت بڑے ہوتے ہیں،مثلاًکسی کی چائے کا بل ادا کر دینا،کسی اجنبی کے گزرتے وقت دروازہ تھام لینا، کبھی معمول سے زیادہ ٹِپ دے دینا، کسی بچے کی دور جاتی گیند کا پیچھا کرنا اور پھر گیند کو اس کی طرف پھینک دینا ، رحمدلی کا مظاہرہ کرنا کہ جب ایسا کرنا مشکل ہووغیرہ۔اگرکوئی یہ سب آپ کے ساتھ کرے تو آپ خوشی محسوس کریں گے،لہذا آپ بھی ایسا کریں،کچھ دیر کے لئے زندگی بہت ہلکی پھلکی لگے گی۔
یہ درست ہے کہ کشتی کے لئے محفوظ جگہ کنارہ ہے،لیکن کشتی کنارے پر رہنے کے لئے تو نہیں بنائی گئی۔کشتی کا اصل کام دریا میں چلنا ہے۔حرکت زندگی اور ٹھہراؤ موت ہے۔زمین ہر وقت گردش کر رہی ہے،دل ہر وقت دھڑک رہا ہے،بچہ پیدا ہوتے ساتھ ہاتھ پاؤں مارنا شروع کر دیتا ہے۔آپ بھی ہاتھ پر ہاتھ دھرنے کی بجائے میدانِ عمل میں آئیں،قدرت آپ کا ساتھ دے گی۔
جب کوئی شخص اپنی زندگی کا ایک مقصد بنا لیتا ہے اور اسے اپنے اخلاص پر یقین ہوتا ہے،تو اُس کی زندگی میں کچھ بھی ہو جائے،وہ اُس مقصد کے حصول کا راستہ بنا لیتا ہے۔آپ میں بھی یہ صلاحیت موجود ہے کہ حالات کی اونچ نیچ کے باوجودآپ مثبت سوچ اپنا کر اپنے اہداف حاصل کر سکتے ہیں۔
والدین کے ساتھ اپنے مسائل ڈسکس کریں،آپکو مفید مشورے بھی ملیں گے اور والدین کا بھی گلہ دور ہو جائے گا کہ آپ انہیں ٹائم نہیں دیتے۔
آپ کو صدقہ و خیرات کرنے کی ضرورت ہے۔اس سےدوسروں کا بھی فا ئدہ ہو گا اور آپکی بھی مشکلات کم ہوں گی۔


 
 
 
ہوم پیج دیگر منتخب آرٹیکلز

ملالہ یوسفزئی کا بُرج
ملالہ یوسفزئی اپنی بہادری اور حوصلے کی وجہ سے پوری دنیا میں مقبول ہیں۔ چاہے اوبامہ ہو یا ایما واٹسن سبھی نے ان سے ملنے کا شرف حاصل کیا ہے۔ 15 سال کی عمر میں جب طالبان کی گولی کا شکار بنی تب سے اب تک انگلینڈ میں ہی مقیم ہیں۔ ملالہ پر حملہ کا بیک گراؤنڈ یہ ہے کہ 2008ء میں برطانوی نیوز ایجنسی بی بی سی نے وادئ سوات میں طالبان کے بڑھتے ہوئے اثرات کے بارے کام کرنے کا سوچا۔ طالبان علاقے میں لڑکیوں کی تعلیم کے سخت خلاف تھے۔ بی بی سی کے نمائندوں نے سوچا کہ کیوں نہ وادئ سوات سے کوئی لڑکی اپنی شناخت چھپا کر واقعات کے بارے میں بی بی سی کی ویب سائٹ کے لیے لکھنا شروع کر دے۔ تاہم بچیوں کے والدین نے ہمیشہ یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ اس سے ان کے خاندان کو سخت خطرات لاحق ہیں۔ ملالہ کے والد ایک شاعر ہونے کے ساتھ ساتھ سوات میں سکولوں کا ایک سلسلہ یعنی چین آف اسکولز بھی چلاتے تھے۔ انہوں نے اپنی گیارہ سالہ بیٹی ملالہ کا نام پیش کیا۔ بی بی سی کے ایڈیٹروں نے اسے فوراً منظور کر لیا۔طریقہ یہ تھا کہ ملالہ ہاتھ سے لکھ کر رپورٹر کو دیتی، جو سکین کر کے اسے آگے ای میل کر دیتا۔ 2012ء میں ملالہ پر سکول بس میں جاتے ہوئے تین گولیاں چلائی گئیں ۔اس حملے نے اسے آسمان کی بلندیوں تک پہنچا دیا۔ ہر اعزاز سے لیکر ہر قسم کی آسائش سے اسے نوزا گیا ہے ۔
ملالہ مغرب میں جتنا کامیاب ہوئی، پاکستان میں شائد اتنا ہی دلوں سے نکل گئی۔ کچھ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ملالہ دنیا میں پاکستان کی غلط عقاسی کر رہی ہے۔ نوبل پرائز کے مستحق شاید اوربھی بہت سے لوگ تھےلیکن خیر۔ روجر فیڈرر جو کہ ٹینس پلیئر ہیں، ملالہ کے پسندیدہ ہیں۔
تاریخ پیدائش اور بُرج
آئیے ذرا ملالہ یوسفزئی کی تاریخ پیدائش پر غور کرتے ہیں اور ان کی شخصیت کا حال جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔
تاریخ پیدائش: 12 جولائی 1997 (عمر 21 سال)۔ مقام: سوات، پاکستان
تاریخ پیدائش کے مطابق انکا برج سرطان ہے۔ برج سرطان کے لوگ کافی مشکل ہوتے ہیں۔ انھیں سمجھنا خاصا مشکل کام ہے۔ ہمدردی کرنے پر آئیں تو آپکا ہر مسئلہ اپنا سمجھ کر سلجھا دیں اور جب مزاج بدلے تو پھر آپ کون اور میں کون۔ یہ لوگ وفادار اور ذہین تو ہوتے ہیں لیکن اگر خود کو سنبھالنا سیکھ لیں تو کیا ہی بات ہے ۔
ملالہ یوسفزئی میں آپ یہ تمام اوصاف دیکھ سکتے ہیں۔

 

سلطان راہی کا بُرج
محمد سلطان راہی پاکستان فلم انڈسٹری کے مقبول ترین اداکار۔ جنھوں نے پنجابی فلموں میں اپنا لوہا منوا کر اس زبان کو پوری دنیا میں متعارف کروایا۔ انکی اداکاری کی صلاحیتیں اتنی عمدہ تھی کہ 703 پنجابی فلموں میں کام کیا۔ اس زمانے میں اتنے مشہور ہونے کے باوجود بھی انھوں نے محنت نہ چھوڑی، انکو شاید محنت کرنے کی عادت تھی، تبھی دن میں تین تین فلموں کی شوٹنگ کیلئے جایا کرتے تھے۔ کسی بھی بریک کے بغیر اپنے کام میں لگے رہتے تھے۔ کم بجٹ والی فلمیں بھی کرتے تھے انھیں یقین ہوتا تھا کہ پروڈیوسر کے پیسے تو وصول کروا ہی لونگا۔ انکا کردار مولا جٹ آج بھی اپنی مثال آپ ہے۔
یہ پاکستان کے پہلے اداکار ہیں جنکا نام گینیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل کیا گیا۔ انکا اپنا ہی انداز تھا، جس میں مونچھیں اور بارود اگلتی ہوئی آنکھیں قابل غور ہوا کرتی تھیں۔ لیکن شاید انکے مخالفین کوانکی ترقی ہضم نہ ہو سکی، تبھی سفر کے دوران انکی گاڑی پر قاتلانہ حملہ کیا گیا جسکی وجہ سے سلطان راہی دم توڑ گئے۔ کچھ لوگوں کے خیال میں یہ ڈکیتی کی واردات تھی۔ یہ قتل ا بھی تک قاتل کی شناخت سے محروم ہے۔
تاریخ پیدائش اور بُرج
تاریخ پیدائش: 24 جون 1938ء۔ مقام: اتر پردیش، انڈیا
آئیے ذرا سلطان راہی کی تاریخ پیدائش پر غور کرتے ہیں اور ان کی شخصیت کا حال جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔
تاریخ پیدائش کے مطابق انکا برج سرطان ہے۔ برج سرطان کے لوگوں کی بات کی جائے تو یہ کافی وفادار اور حساس ہوا کرتے ہیں۔ ان میں حب الوطنی اور ہمدردی کا جذبہ بھی پایا جا تا ہے۔ بڑے اچھے دل کے مالک ہوا کرتے ہیں۔ لیکن انکے سچے جذبات دوسروں کیلئے کئی بار پریشانی کا سبب بھی بنتے ہیں۔ کیو نکہ یہ کافی شکی مزاج لوگ ہوتے ہیں۔ اپنے پیاروں کے معاملے میں کافی حساس ہو جا تے ہیں۔ انھیں اپنا رویہ بہتر کرنا چاہیئے، ورنہ مسئلے ہو سکتے ہیں۔
سلطان راہی میں یہ تمام اوصاف دیکھے جا سکتے ہیں۔


اپنے تاثرات بیان کریں !