Homeopathy

ہومیو پیتھک علاج کا تعارف
ہومیو پیتھک علاج ایک منظم سسٹم ہے جو کہ ہینمین نے متعا رف کرایا۔ اس کے مطابق ایک صحت مند جسم جسکی قوت مدا فعت کمزور جسم کے مقابلے زیادہ ہوتی ہے،اس پر کوئی بھی بیماری جلد اثر انداز نہیں ہوتی اور اس کا مدافعاتی نظام بیماری کے خلاف لڑتا ہے جب کہ کمزور جسم کے حامل افراد چھوٹی سے چھوٹی بیماری سے لڑنے میں ہار جاتے ہیں۔چنانچہ ہومیو پیتھی ادویات مریض کی قوت مدافعت پر کام کرتی ہیں۔ اس طریقہ علاج میں دیسی اور قدرتی دواؤں کے نچوڑ استعمال ہوتے ہیں۔ یہ طریقہ علاج پہلے جرمنی سے شروع ہوا۔ پھر امریکا اور پوری دنیا میں پھیل گیا۔ آج پاکستان، انڈیا اوربنگلادیش میں بھی اس پر کام ہو رہا ہے۔انٹر نیٹ پر بھی ہومیو پیتھی کی کتابیں مل جاتی ہیں۔
بنیادی اصول
ہومیوپیتھی کی بنیاد ''لوہے کو لوہا کاٹتا ہے'' کے اصول پرر کھی گئی ہے، یعنی دوسرے لفظوں میں انسانی جسم میں کسی مادہ کی بڑی مقدار کی وجہ سے پیدا ہونے والی بیماری کو اسی مادہ کی چھوٹی مقدار میں بطور دوا لینے سے شفا مل سکتی ہے۔ ہومیو پیتھی کے مطابق بیماری ایک مضبوط جڑوں والا درخت ہے جو زیر زمین میں دھنسی ہوئی ہوتی ہیں اور جب تک ان جڑوں کو باہر نہ نکالا جائے بیماری ختم نہیں ہوگی اور جڑوں تک پہنچنے کے لئے وقت درکار ہوتا ہے۔
ہومیو پیتھی کا ایک اور اصول بھی ہے جسے "کم سے کم خوراک" کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس اصول کے تحت دوا کی کم سے کم خوراک یا ڈوز کے ذریعے جسم میں صحت یابی کے عمل کو تحریک دی جاتی ہے۔ یہ کم سے کم ڈوز جسم کو کسی قسم کا نقصان پہنچائے بغیر اپنا اثر دکھاتی ہے۔
ہومیو پیتھک ادویات چونکہ کم مقدار میں چھوٹے چھوٹے وقفوں میں دی جاتی ہیں اس لئے مریض اکثر اکتا جاتے ہیں اور علاج تر ک کر دیتے ہیں جو کہ ان کے لئے نقصان دہ بھی ہو سکتا ہے۔اس علاج کے لئے مریض کو مستقل مزاجی کی ضرورت ہوتی ہے۔

ایلوپیتھی اور ہومیو پیتھی میں بنیادی فرق
ایلوپیتھی میں مریض کا علاج اس وقت تک شروع نہیں کیا جاتا جب تک ڈاکٹر کے پاس لیبارٹری کی ٹیسٹ رپورٹس نہ ہوں۔ اکثر اوقات بھاری رقوم خرچ کر کے ٹیسٹ کروانے کے بعد اس نتیجے پر پہنچا جاتا ہے کہ اس بیماری کا علاج ہی ممکن نہیں۔ بعض اوقات یوں بھی ہوتا ہے کہ لیبارٹری کی رپورٹ غلط ہونے پر سارا علاج ہی الٹ ہو جاتا ہے ۔ مریض کی کیفیت ، جذبات، پسند نا پسند ، سونا جاگنا اور ٹھنڈا گرم کی خواہش سے قطع نظر ڈاکٹر صاحبان محض لیب کی رپورٹس تک ہی محدود رہتے ہیں۔
ہومیوپیتھی میں انسانی جسم کی تمام کیفیات کو مدنظر رکھتے ہوئے علاج کیا جاتا ہے۔ اسکی روحانی، جذباتی، دماغی اور جسمانی کیفیات کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کا بیماری سے تعلق اور ان کے اثرات کی بنیاد پر دوا تجویز کی جاتی ہے۔ اس میں آپ کا ایک فرد کے طور پر علاج کیا جاتا ہے، نہ کہ ایک بیماری کے لیبل والے مریض کے طور پر، کہ جس میں تمام افراد کو ایک ہی دوا دے دی جاتی ہے۔ ہر فرد کا جسم، اس کے جسمانی افعال، جذبات ، سوچیں، دوسرے فرد سے مختلف ہوتی ہیں۔ ہومیوپیتھی میں پہلے فرد کی جسمانی کیفیات اور علامات پر فوکس کیا جاتا ہے اور پھر ان کے مطابق مناسب ترین دوا تجویز کی جاتی ہے۔
ہومیو پیتھی کو عام طور پر میٹھی گولیوں والا سست طریقہ علاج تصور کیا جاتا ہے کیونکہ دوا کھانے میں آسانی پیدا کرنے کے لیے گولیوں کو کلوکوز ملا کر میٹھا کیا جاتا ہے ، پھر ان پر دوائی کے قطرے ڈالے جاتے ہیں تاکہ ہر عمر کے افراد اور بچے با آسانی دوائی استعمال کر سکیں۔البتہ سست علاج والی بات غلط ہے کیونکہ ہومیو پیتھی کی میڈیسن کا انتخاب اگر درست ہو اور دوا کی پوٹینسی بھی ٹھیک ہو تو یہ ایلوپیتھی سے کئی گنا زیادہ اثررکھتی ہے ، ادھر زبان پردوا کا قطرہ ڈالا اور ادھر تکلیف ختم۔ بلڈ پریشر ، شوگر یا کینسر کے مریض کئی کئی ماہ بلکہ کئی کئی سال سے علاج کرا رہے ہوتے ہیں مگر جب یہ لوگ ہومیو پیتھی کی طرف آتے ہیں توہومیوپیتھک ڈاکٹر ان سے کہتا ہے کہ دو تین سال ہومیوپیتھک علاج کروا لیں تو انکا مرض ہمیشہ ہمیشہ کیلئے ٹھیک ہو جائے گا، لیکن اس عرصہ کو طویل تصور کر لیا جاتا ہے حالانکہ وہ پہلے ہی کئی سال سے ایلوپیتھی کی ادویات استعمال کر رہےہوتے ہیں مگر انہیں ہومیوپیتھک علاج کا دورانیہ طویل دکھائی دیتا ہے ۔
ہومیوادویات کے استعمال کا طریقہ
ہومیو پیتھک ادویات استعمال کے لیے محفوظ ہیں کیونکہ ان میں شاذونادر ہی کوئی سائیڈ ایفیکٹ دیکھنے میں آئے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ایک ماہر معالج کی زیرنگرانی ہومیو پیتھک ادویات کو ہر عمر کے افراد کو پلایا اور کھلایا جا سکتا ہے۔ لیکن آپ اپنے طور پر لٹریچر پڑھ کر کوئی دوا استعمال نہ کریں ہمیشہ کسی ماہر ہومیو ڈاکٹر سے مشورہ کر کے ہی استعمال کریں۔اگر ایک شخص کو ایک دوا سے فائدہ ہوا ہے تو ضروری نہیں کہ اسی دوا سے دوسرے کو بھی فائدہ ہو۔ کسی ہومیو پیتھک اسپیشلسٹ کے بغیر دوا پینا مضر صحت ہو سکتا ہے،کیوں کہ وہی بہتر بتا سکتا ہے کہ دوا کتنے عرصے تک استعمال کرنی ہے۔کیونکہ بعض اوقات دوا کے غلط انتخاب اور استعمال نہ کرنے سے یا طویل عرصے تک دوا استعمال کرنے سے ان ادویات سے نقصان بھی ہو سکتا ہے۔ اسکے علاوہ آپ ہمیشہ کسی مستند لیبارٹری کی تیار کردہ ادویات کا ہی استعمال کریں۔اشتہاری ادویات سے ہر ممکن طور پر بچنا چاہئیے۔
ہومیو ادویات کو تیز روشنی،گرمی اور تیز خوشبو سے دور رکھنا چاہیے۔جب بھی دوا کا استعما ل کریں شیشی کو اچھی طرح ہلا لیں، اور استعمال کے بعد ڈھکن اسی وقت بند کر دیں۔ جس شیشی میں آپ نے دوا خریدی ہے اسی شیشی میں دوا رہنے دیں اس کی شیشی کو تبدیل نہ کریں۔
ہومیوپیتھی کا موجودہ مقام
جب بڑھاپے میں سرجری ناقابل عمل ہو جائے یا حاملہ خواتین میں ایلوپیتھی ناقابل برداشت ہو جائے یا جب نوزائیدہ اور شیرخوار بچوں کیلئے ایلوپیتھی شجر ممنوعہ بن جائے یا گردے فیل کے مریض ڈائیلسس سے منکر ہو جائیں یا مریض کو ایلوپیتھک میڈیسن سے الرجی ہو یا قوت مدافعت انتہائی کمزور ہونے کی وجہ سے ایلوپیتھک دوائیں ٹمٹماتے چراغ کیلئے آخری جھونکا ثابت ہونے کا خطرہ ہو یا بیماری بار بار حملہ آور ہو جاتی ہو تو ایسے نازک وقت میں لوگ ہومیوپیتھک کومتبادل طریقہ علاج مان لیتے ہیں۔بعض اوقات ڈاکٹر، مریض کے خون میں کسی پروٹین کے پازیٹو ہونے یا عمر رسیدہ ہونے کی وجہ سے ہارٹ اٹیک کے خوف سے ڈائیلسس اور ہر قسم کے آپریشن سے انکار کر دیتے ہیں اور بعض اوقات مریض اور معالج دونوں ڈائیلسس اور آپریشن سے انکار کر دیتے ہیں۔ اگر ایسا ہی کوئی ڈیڈ لاک پیدا ہو جائے اور ہر طرف سے انکار ہو جائے تو ہومیو پیتھی مریض کو مرنے کیلئے نہیں چھوڑ سکتی۔
جو طریقہ علاج نازک صورتحال میں کام آئے وہ زیادہ قابل اعتبار، مکمل اور بہتر ہے یا وہ طریقہ علاج جو مشکل وقت میں کنارہ کر جائے وہ بہتر ہے؟ یہی وجہ ہے کہ پوری دنیا میں سالانہ لاکھوں لوگ ہومیوپیتھی کے گرویدہ ہو رہے ہیں۔ گورنمنٹ ہسپتالوں میں ایلوپیتھی کے ڈاکٹرز کی طرح ہومیوپیتھک ڈاکٹروں کی بھی سیٹیں مقرر ہیں۔ مگر بد قسمتی سےگورنمنٹ کے اداروں میں ہومیوپیتھی کو اہمیت نہیں دی جاتی۔ مگر اس کے باوجود پچھلے دس سال میں ہومیوپیتھی نے عوام میں بہت مقبولیت حاصل کر لی ہے۔ اس کی ایک وجہ ہومیوپیتھک ڈاکٹرز کی قابلیت ہے، جسکی وجہ سے وہ اکثر اوقات کینسر، تھیلی سیمیا، ہیموفیلیا اور دیگر امراض کہ جن کو ایلوپیتھی لا علاج قرار دیتی ہے، کا مکمل علاج کر لیتے ہیں۔ اور لوگ کئی سال تک صحت مند زندگی گزارتے ہیں۔ اس وجہ سے دوسرے لوگ بھی ہومیوپیتھی سے علاج کروانا پسند کر رہے ہیں۔

 


 
 


اپنے تاثرات بیان کریں !