Get 6th sense and third eye in Urdu

چھٹی حس کیا ہے؟ تیسری آنکھ کیسے کھولی جائے؟
چھٹی حس کیا ہے؟ تیسری آنکھ کیسے کھولی جائے؟
ہمارے دماغ کے دو حصے ہیں: بایاں حصہ اور دایاں حصہ۔ بائیں حصہ کا تعلق ہمارے ذاتی شعور (Personal Mind)سے ہے۔ ہمارا ذاتی شعور، زمان و مکاں (ٹائم اور سپیس) کا قیدی ہے اور اسکے پاس محدود معلومات ہیں۔ اس حصہ میں وہ چیزیں اور معلومات جمع ہوتی رہتی ہیں جنہیں ہم حواس خمسہ کے ذریعےسیکھتے ہیں۔چونکہ ہمارے حواسِ خمسہ کی رینج مادی دنیا تک محدود ہے، لہذا ہماری پانچ حسیں ہمیں غیب کا علم نہیں دے سکتیں۔
دماغ کے دائیں حصہ کا تعلق کائناتی شعور(Universal Mind) سے ہے۔ ہمارا کائناتی شعور ٹائم اور سپیس کی گرفت سے آزاد ہے اور اس کے پاس لامحدود معلومات ہیں۔ کائناتی شعور میں ماضی، حال اور مستقبل کی ہر انفارمیشن موجود ہے اور غیب کے علم تک بھی اسکی رسائی ہے۔ ہم اپنی چھٹی حس کے ذریعے کائناتی شعور سے معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔

دورانِ خواب چھٹی حس کا استعمال
جب ہم بیداری کی حالت میں ہوتے ہیں تو دماغ کا بایاں حصہ (ذاتی شعور) جاگا ہوتا ہے۔ جبکہ سچے خواب کے دوران ہمارے دماغ کا دایاں حصہ (کائناتی شعور) جاگ پڑتا ہے۔جسکی وجہ سے ہماری چھٹی حس ہمیں غیب کی کوئی اطلاع دےدیتی ہے۔ جسے ہم سچے خواب کی صورت میں دیکھتے ہیں۔
کیا بیداری کی حالت میں چھٹی حس کو استعمال کیا جا سکتا ہے؟
کیا بیداری کی حالت میں چھٹی حس کو استعمال کیا جا سکتا ہے؟
جی ہاں! جس طرح انسان اپنی پانچ حِسوں کے ذریعے دیکھتا، سنتا، سونگھتا، چکھتا اور چیزوں کو چھوتا ہے اور ان کے متعلق معلومات حاصل کرتا ہے۔ بالکل اسی طرح چھٹی حس کو بھی بیداری کی حالت میں استعمال کر کے غیب کی اطلاعات حاصل کی جا سکتی ہیں۔ لیکن اس صلاحیت کا انحصار ہماری روح کی طاقت پر ہے، جو ہر انسان میں مختلف ہوتی ہے اور جسے لوگوں کی خدمت، نیک نیتی، عبادت اور صوفیانہ سوچ اپنا کر بڑھایا بھی جا سکتا ہے۔انبیاء اور صوفیاء کا علم یہیں سے شروع ہوتا ہے اور اسی کے ذریعے معجزے اور کرامات ہوتی ہیں۔تیسری آنکھ، مراقبہ، وجدان اور کشف اسی کو کہتے ہیں۔
بیداری میں چھٹی حس بیدار کرنے کا طریقہ
بیداری میں چھٹی حس بیدار کرنے کا طریقہ
جب انسان روزمرہ کی سوچوں اور خیالات سے تعلق توڑ کر عبادت میں متوجہ ہوتاہے تو گویا وہ اپنی چھٹی حس کی طرف پہلا قدم رکھتا ہے۔جیسے جیسے عبادت میں اسکا اخلاص، ارتکاز اور یکسوئی بڑھتی جاتی ہے، ویسے ویسے وہ (ذاتی شعور میں رہتےہوئے) کائناتی شعور سے رابطہ کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔
لیکن اسکے لیے بنیادی شرط یہ ہے کہ انسان قدرت کے بنیادی اصولوں کی مکمل پاسداری کرے اور اسکا طرززندگی فطرت کے قانون کے عین مطابق ہو۔اگر انسان مکمل پابندی کے ساتھ اس روٹین پر عمل کرے تو اسکی روحانی طاقت بڑھتی جاتی ہے۔پھر ایک وقت ایساآتا ہے کہ بیداری کی حالت میں اسکی پانچ حسوں کے ساتھ ساتھ چھٹی حس بھی کام کرنا شروع کر دیتی ہے۔ لیکن ایسا اُسی وقت ہوتا ہے اگر انسان اپنی دیگر پانچ حسوں کے ذریعے لوگوں سے برائی یا ظلم سےمکمل پرہیز کرے۔

 


 
 
 
 
ہوم پیج دیگر منتخب آرٹیکلز

امیر تیمور کا بُرج
امیر تیمور14 ویں صدی کا منگول فاتح تھا۔ یہ ایک بے رحم اور ظالم ترین شخص تھا، جسکا واحد مقصد اپنی سلطنت کو دوبارہ تعمیر کرنا تھا۔ تیمور نے ایک خاندان تیمورڈ قائم کیا لیکن یہ خاندان 17 ملین لوگوں کی زندگیوں کی قیمت پر تعمیر کیا گیا تھا۔ اس نے دنیا کی وسیع ترین امپائر کو فتح کیا۔ اسکی دہشت پورے ایشیا میں گونجتی تھی۔
مر جانے کے بعد بھی اسکی دہشت ویسی ہی ہے۔ مشہور تھا کہ جو کو ئی اسکا مقبرہ کھو لے گا اس پر قہر نازل ہو گا۔ لوگ یہ بھی کہتے تھے کہ قبر کھلنے کے تین دن بعد سب کچھ تباہ ہو جائے گا۔ لیکن 1942 ء میں اسکی قبر کو کھولا گیا تو پورا عجائب گھر گلاب اور کافور کی خوشبو سے مہکنے لگا۔ لوگوں نے اسے معجزہ سمجھا لیکن وہ صرف تیل کی خوشبو تھی جو اسکی لاش کو لگائے گئے تھے۔ تیمور کو شطرنج کھیلنا بہت پسند تھا اسکا خیال تھا کہ شطرنج سے اسے نئی نئی چالیں سوجھتی ہیں جنہیں جنگ میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔
تاریخ پیدائش اور بُرج
تاریخ پیدائش: 9 اپریل 1336ء۔ مقام: کیش
آئیے ذرا امیر تیمور کی تاریخ پیدائش پر غور کرتے ہیں اور ان کی شخصیت کا حال جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔
تاریخ پیدائش کے مطابق انکا برج حمل ہے۔ برج حمل کے لوگوں کا ذکر کیاجائے تویہ لوگ جرات مند اور پراعتماد ہوتے ہیں۔ یہ لو گ امید کا دامن کبھی بھی ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ لیکن ان لوگوں کی طبیعت ذرا جارحانہ ہوتی ہے۔ اپنے موڈ کے مطابق چلتے ہیں اور عدم اطمینان رکھتے ہیں۔ انھیں خود پر کام کرنا چاہیئے۔
امیر تیمور میں یہ تمام خوبیاں دیکھی جا سکتی ہیں۔

 

آصف زرداری کا بُرج
یہ پاکستانی سیاست کے داؤ پیچ پر عبور رکھنے والے سیاست دان ہیں، جو صدر بھی رہ چکے ہیں۔ کسی زمانے میں سندھی کلچر سے تعلق رکھنے والے ایک گمنام سے نوجوان تھے لیکن بینظیر بھٹو سے شادی کے بعد انکا پس منظر ہی بدل گیا۔ یہ شادی پاکستانی روایات کے مطابق ہوئی اور ایک ارینج میرج تھی۔ یہ رشتہ زرداری کی سوتیلی والدہ ٹمی بخاری اور بیگم نصرت بھٹو نے طے کیا۔ اس وقت پاکستان میں جنرل ضیاالحق کی حکومت تھی۔ اس شادی کے چند ماہ بعد ہی جنرل ضیاالحق جہاز کے حادثے میں انتقال کر گئے۔ الیکشن کے بعد بینظیر بھٹو وزیراعظم بن گئیں تو زرداری صاحب کو پاکستان کا پہلا مرد ِاول بننے کا اعزاز حاصل ہوا۔
زرداری کے والد ایک قبائلی سردار تھے اور بھٹو کے ابتدائی سیاسی ساتھیوں میں شامل تھے۔ کراچی کا ایک مشہور سینما بھی ان کی ملکیت تھا۔ بچپن میں آصف زرداری نے ایک فلم میں بطور چائلڈ سٹار کام بھی کیا۔ زرداری نے کراچی کے جس سکول سے ابتدائی تعلیم حاصل کی، اسی سکول سے پرویز مشرف اورسابق وزیراعظم شوکت عزیز نے بھی ابتدائی تعلیم حاصل کی تھی۔ زرداری اوائل عمر سے ہی یاروں کے یار کے طور پر مشہور ہیں۔ زرداری کو باکسنگ اور پولو کھیلنے کا بہت شوق ہے۔ اسی باکسنگ کا شوق ان کی بیٹی بختاور کو بھی ہے۔ زرداری کی حفاظت کے لیے روزانہ کالے بکرے کا صدقہ دیا جاتا ہے، جس کا گوشت غریبوں میں بانٹ دیاجاتا ہے۔یہ سلسلہ ایک لمبے عرصے سے جاری ہے۔
زرداری صاحب پر کرپشن کے الزامات بھی لگے اور انہوں نے جیل میں گیارہ سال قید بھی کاٹی ہے، جہاں ان پر تشدد بھی ہوا۔ جس کے باعث وہ دماغی امراض کا شکار بھی ہوئے، لیکن اب ٹھیک ہیں۔ جیل میں بھی آصف زرداری خبروں کی زینت بنے رہے۔ کیونکہ انہوں نے قیدیوں کی فلاح و بہبود کے لیے کئی کام کیے، جن میں کھانے اور کپڑوں کی تقسیم اور غریب قیدیوں کی ضمانت کے لیے رقم کا بندوبست بھی شامل ہے۔ بالآخر زرداری کو تمام الزامات میں بری ہونے کے بعد رہا کر دیا گیا۔
بیوی کی وفات کے بعد لوگوں کی ہمدردیاں تو ملیں، لیکن ساتھ ووٹ بھی ملے اور صدر پاکستان بن گئے۔ اس عرصہ میں زرداری نے مفاہمت کی سیاست کو فروغ دیا۔ 2005 ء میں زرداری صاحب پاکستان کے دوسرے امیر ترین شخص تھے۔ بینظیر کی دولت کو انھوں نے غریب عوام تک پہنچانے کیلئے کئی ادارے بھی بنوائے ہیں۔
تاریخ پیدائش اور بُرج
آئیے ذرا آصف زرداری کی تاریخ پیدائش پر غور کرتے ہیں اور ان کی شخصیت کا حال جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔
تاریخ پیدائش: 26 جولائی 1955 (عمر 62 سال)۔ مقام: کراچی
تاریخ پیدائش کے مطابق انکا برج اسد ہے۔ برج اسد کے لوگوں میں نئی نئی چیزوں کیساتھ تجربہ کرنے کا جذبہ عروج پر ہوا کرتا ہے۔ یہ لوگ جو کام کرتے ہیں اس میں پوری توجہ اور لگن ڈال دیتے ہیں ۔ خوشیاں پھیلانے والے ہمدرد لوگ۔ البتہ مغرور اور خود غرض بھی ہوتے ہیں ۔ اگر ان خامیوں پر توجہ دیں اور انھیں بدلنے کی کوشش کریں تو بہت کچھ حاصل کر سکتے ہیں۔
آصف زرداری میں یہ تمام خصوصیات واضح طور پر دیکھی جا سکتی ہیں۔


اپنے تاثرات بیان کریں !