آپ کا مہینہ کیسا گزرے گا؟
جب تک آپ کسی شے کو یاد کرتے رہیں گے،وہ شےآپ کے ساتھ رہے گی: کوئی کامیابی، ناکامی، طاقت، کمزوری، حتیٰ کہ خدا بھی۔لہذا صرف ایسی چیزوں کو یاد رکھیں جو آپ کو انرجی دیں۔مایوسی پیدا کرنے والی چیزوں کوذہن سے مٹا دیں۔
اپنے بارے میں دوسروں کے تبصروں پر کوئی ردِعمل نہ دیں۔مخالفین آپ کو زچ ہوتا ہوا دیکھنا چاہتے ہیں،آپ کی طرف سے کوئی ردِعمل نہ پا کروہ خود زچ ہو جائیں گے۔اس طرح کی صورتحال میں خود کو ٹھنڈا رکھنا اور اپنے حواس پر قابو رکھنا ہی سب سے بہترین حکمتِ عملی ہے۔
اچھا فیصلہ اسی وقت ہو سکتا ہے جب آپ کے پاس صورتحال کے متعلق مکمل معلومات ہوں۔کوئی بھی بڑا قدم اٹھانے سے پہلے اس بات کی تسلی کر لیں کہ کہیں آپ کو جان بوجھ کر غلط معلومات تو نہیں دی گئیں،کہیں کوئی پہلو آپ سے چُھپا تو نہیں رہ گیا، کہیں آپ کسی کے ہاتھوں میں تو نہیں کھیل رہے۔اگر آپ کو ذرا سا بھی شک گزرے تو پھر محتاط حکمت عملی اپنائیں۔
کامیابی ایک تتلی کی مانند ہے،اگر آپ اس کے پیچھے بھاگیں گے تو یہ دور بھاگ جائے گی،لیکن اگر آپ اپنے کام میں مگن ہو جائیں گے تو یہ آپ کے کندھے پر آ بیٹھے گی۔انسان کی زندگی میں بعض اوقات ایسے لمحات بھی آتے ہیں کہ جب بہترین راستہ یہی ہوتا ہے کہ ہر طرف سے آنکھیں بند کر کےصرف اپنے مقصد پر توجہ دی جائے۔
آپ اچھی طرح جانتے ہیں کہ آپ کو کیا کرنا چاہیے،لیکن اپنی سوچ کو عملی شکل دینا اتنا آسان نہیں۔ اس کے لئے آپ کو سُستی اور لاپرواہی سے جان چھڑانی پڑے گی۔ مناسب منصوبہ بندی کر کے باقاعدگی سے کام کو جاری رکھیں۔جو شخص کچھ نہیں کرتا،اُسے بعد میں سب کچھ کرنا پڑتا ہے۔
انسان کی زندگی مختصر ہےاور ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید مختصر ہوتی جا رہی ہے،لہذا آخرت کے لئے اپنی روزمرہ مصروفیات میں سے ضرور وقت نکالیں۔
عبادت میں دل لگائیں،تا کہ آپ کی روح کو انرجی مل سکے۔
اپنے بارے میں دوسروں کے تبصروں پر کوئی ردِعمل نہ دیں۔مخالفین آپ کو زچ ہوتا ہوا دیکھنا چاہتے ہیں،آپ کی طرف سے کوئی ردِعمل نہ پا کروہ خود زچ ہو جائیں گے۔اس طرح کی صورتحال میں خود کو ٹھنڈا رکھنا اور اپنے حواس پر قابو رکھنا ہی سب سے بہترین حکمتِ عملی ہے۔
اچھا فیصلہ اسی وقت ہو سکتا ہے جب آپ کے پاس صورتحال کے متعلق مکمل معلومات ہوں۔کوئی بھی بڑا قدم اٹھانے سے پہلے اس بات کی تسلی کر لیں کہ کہیں آپ کو جان بوجھ کر غلط معلومات تو نہیں دی گئیں،کہیں کوئی پہلو آپ سے چُھپا تو نہیں رہ گیا، کہیں آپ کسی کے ہاتھوں میں تو نہیں کھیل رہے۔اگر آپ کو ذرا سا بھی شک گزرے تو پھر محتاط حکمت عملی اپنائیں۔
کامیابی ایک تتلی کی مانند ہے،اگر آپ اس کے پیچھے بھاگیں گے تو یہ دور بھاگ جائے گی،لیکن اگر آپ اپنے کام میں مگن ہو جائیں گے تو یہ آپ کے کندھے پر آ بیٹھے گی۔انسان کی زندگی میں بعض اوقات ایسے لمحات بھی آتے ہیں کہ جب بہترین راستہ یہی ہوتا ہے کہ ہر طرف سے آنکھیں بند کر کےصرف اپنے مقصد پر توجہ دی جائے۔
آپ اچھی طرح جانتے ہیں کہ آپ کو کیا کرنا چاہیے،لیکن اپنی سوچ کو عملی شکل دینا اتنا آسان نہیں۔ اس کے لئے آپ کو سُستی اور لاپرواہی سے جان چھڑانی پڑے گی۔ مناسب منصوبہ بندی کر کے باقاعدگی سے کام کو جاری رکھیں۔جو شخص کچھ نہیں کرتا،اُسے بعد میں سب کچھ کرنا پڑتا ہے۔
انسان کی زندگی مختصر ہےاور ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید مختصر ہوتی جا رہی ہے،لہذا آخرت کے لئے اپنی روزمرہ مصروفیات میں سے ضرور وقت نکالیں۔
عبادت میں دل لگائیں،تا کہ آپ کی روح کو انرجی مل سکے۔
بُرج اسد (Leo)
ہوم پیج دیگر منتخب آرٹیکلز
اکشے کمار کا بُرج
اکشے صرف فلمی ہیرو نہیں ہیں بلکہ انہوں نے سچ مچ مارشل آرٹس میں بلیک بیلٹ حاصل کر رکھی ہے۔ تھائی لینڈ میں قیام کے دوران کک اور ویٹر کے طور پر بھی کام کیا۔ ممبئی میں لوگوں کو مارشل آرٹس کی تربیت دیتے تھے کہ کسی کے مشورہ پر ایک دن ماڈلنگ کرنے جا پہنچے اور صرف دو دنوں میں اتنی دولت کما لی جو ان کی پورے مہینے کی تنخواہ کے برابر تھی۔ لہذا موڈلنگ کو ہی کیرئیر بنانے کا فیصلہ کیا۔ ابتدا میں کئی فلموں میں صرف بیک گراؤنڈ ڈانسر کا کام ہی ملا۔اسی کام کےسلسلے میں ایک دن فلائٹ مس ہو گئی تو بہت مایوس ہوئے، گھومتے گھومتے ایک فلم سٹوڈیو جا پہنچے۔ خوش قسمتی دیکھئے کہ وہاں انھیں ایک فلم میں پہلی بار مرکزی رول کے لیے منتخب کر لیا گیا۔
ایک کا میاب ایکٹر ہونے کے باوجود انکی عادات بہت سادہ ہیں: جیسے بسوں میں سفر کرنا، باڈی فٹ رکھنے کے لیئے رننگ اور باکسنگ کرنا، سادہ خوراک کھانا، صبح پانچ بجے اٹھ جانا وغیرہ۔ ملٹری خاندان سے تعلق رکھنے والے یہ ایکٹر فوج میں تو نہیں، لیکن انکانظم و ضبط فوج والوں سے بڑھ کر ہے۔ اکشے پورے مہینے میں صرف 5000 روپے خود پر خرچ کرتے ہیں انکا ماننا ہے کہ انھیں بلا وجہ خرچ کرنا بالکل پسند نہیں۔ یہ صاحب اپنا کام صبح 6 بجے شروع کر دیتے ہیں جبکہ باقی ایکٹرز کی صبح ہی12 بجے ہوتی ہے۔اکشے 7 بجے کے بعد کچھ نہیں کھاتے، فاسٹ فوڈ اور ہوٹل میں تو یہ جاتے ہی نہیں۔ اپنی بیوی ٹونکل کھنہ، بیٹے اور بیٹی کو بھی سادہ بنا چکے ہیں۔ نئے گلوکاروں کی ہمیشہ حوصلہ افزائی کرتے ہیں اور انکے گانے اپنی فلموں میں شامل کر لیتے ہیں۔
تاریخ پیدائش اور بُرج
آئیے ذرا اکشے کمار کی تاریخ پیدائش پر غور کرتے ہیں اور ان کی شخصیت کا حال جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔
تاریخ پیدائش: 9ستمبر 1967 (عمر 50سال)۔ مقام: امرتسر
تاریخ پیدائش کے مطابق انکا برج سنبلہ ہے۔ برج سنبلہ کے لوگوں پر غور کیا جائے تو یہ بہت محنتی اور حقیقت پسند ہوتے ہیں ۔ وفاداری، شفقت اور رحمدلی ان میں کوٹ کوٹ کر بھر ی ہوتی ہیں۔ لیکن یہ لوگ بس ہر وقت کام ہی کرتے رہتے ہیں۔ اپنے کام میں اتنے کیڑے نکالتے ہیں کہ بس پھر اسی میں لگے رہتے ہیں ۔ اگر یہ لوگ تھوڑے ٹھنڈے رہیں تو انکے لیے بہتر ہے۔
اکشے کمار میں یہ تمام خصوصیات واضح طور پر دیکھی جا سکتی ہیں۔
نصرت فتح علی خان کا بُرج
اصل نام پرویز فتح علی خان تھا، لیکن ایک بزرگ نے ان کا نام پرویز سے بدل کر نصرت کروادیا اور کہا کہ ایک دن تم بہت بڑے قوال بنو گے۔ شہنشاہ قوالی کے نام سے بھی جانے جاتے ہیں ۔ انکا خاندان 600 سال سے قوالی کی روایت لیےچلا آرہا ہے۔ ان کے والد انہیں ڈاکٹر یا انجینئر بنانا چاہتے تھے، لیکن انہوں نے خاندانی کام کرنے کو ترجیح دی۔ خان صاحب کی آواز بہت مختلف تھی۔ یہ ہائی ووکلسٹ تھے اورکئی گھنٹوں تک گانے کی قابلیت رکھتے تھے۔ 16سال کی عمر میں ہی انھوں نے قوالیا ں پڑھنا شروع کر دی تھیں۔شروع میں دیہات اور درباروں میں جاکر قوالیاں پڑھتے تھے۔ انہوں نے دنیا بھر میں قوالی کو مقبول کروایا اور صوفیاء کا پیغام پھیلایا۔
انکی شادی اپنی چچا زاد سے ہوئی ، انکی ایک بیٹی ندا خان ہے۔ خان صاحب ایک بار سن کر ہی کسی کی صلاحیتوں کو بھانپ لیتے تھے تبھی انھو ں نے اپنے بھتیجے راحت فتح علی خان کا 3 سال کی عمر میں انتخاب کیا اور انھیں قوالی سکھانا شروع کی۔ نصرت فتح علی خان کی آواز نے قوالی سے لگاؤ نہ رکھنے والے طبقے کو بھی قوالی سننے پر مجبور کردیا۔ خان صاحب نے مغربی اور مشرقی میوزک کو یکجا کیا اور اسے نئے انداز میں پیش کیا۔انہیں امریکی یونیورسٹی میں میوزک پڑھانے کی دعوت بھی دی گئی۔ بولی وڈ کی چند فلموں میں بھی انھوں نے اپنی آواز کا جادو جگایا۔
نصرت ایک بین الاقوامی سنگر بن چکے تھے۔انہیں پاکستان کا اثاثہ سمجھا جاتا تھا۔ عمر کے آخری حصے میں انکے جگر اور گردوں نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا ۔ انھوں نے لندن سے ٹرانس پلانٹ کرانے کا سوچا لیکن اسی دوران انکی موت ہوگئی۔
تاریخ پیدائش اور بُرج
تاریخ پیدائش: 13اکتوبر1948 (عمر48 سال) ۔ مقام: فیصل آباد، پاکستان
آئیے ذرا نصرت فتح علی خان کی تاریخ پیدائش پر غور کرتے ہیں اور ان کی شخصیت کا حال جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔
تاریخ پیدائش کے مطابق انکا برج میزان ہے۔ برج میزان کے لوگ مدگار ہوتے ہیں۔ ہر شخص سے شفقت سے پیش آتے ہیں۔ انکے اصول ہر کسی کیلئے یکساں ہوتے ہیں۔ یہ منصفانہ سوچ کے حامل ہوتے ہیں۔ لیکن انکی فیصلہ لینے کی طاقت ذرا کمزور ہوتی ہیں یہ الجھے رہتے ہیں۔ اختلاف رائے رکھنے سے بھی ڈرتے ہیں۔ اگر یہ اپنے ڈر پر قابو پالیں تو انکی تمام مشکلات آسان ہو جائیں گی۔
نصرت فتح علی خان میں یہ تمام خوبیاں واضع ہیں۔