آپ کا مہینہ کیسا گزرے گا؟

جب تک آپ کسی شے کو یاد کرتے رہیں گے،وہ شےآپ کے ساتھ رہے گی: کوئی کامیابی، ناکامی، طاقت، کمزوری، حتیٰ کہ خدا بھی۔لہذا صرف ایسی چیزوں کو یاد رکھیں جو آپ کو انرجی دیں۔مایوسی پیدا کرنے والی چیزوں کوذہن سے مٹا دیں۔
اپنے بارے میں دوسروں کے تبصروں پر کوئی ردِعمل نہ دیں۔مخالفین آپ کو زچ ہوتا ہوا دیکھنا چاہتے ہیں،آپ کی طرف سے کوئی ردِعمل نہ پا کروہ خود زچ ہو جائیں گے۔اس طرح کی صورتحال میں خود کو ٹھنڈا رکھنا اور اپنے حواس پر قابو رکھنا ہی سب سے بہترین حکمتِ عملی ہے۔
اچھا فیصلہ اسی وقت ہو سکتا ہے جب آپ کے پاس صورتحال کے متعلق مکمل معلومات ہوں۔کوئی بھی بڑا قدم اٹھانے سے پہلے اس بات کی تسلی کر لیں کہ کہیں آپ کو جان بوجھ کر غلط معلومات تو نہیں دی گئیں،کہیں کوئی پہلو آپ سے چُھپا تو نہیں رہ گیا، کہیں آپ کسی کے ہاتھوں میں تو نہیں کھیل رہے۔اگر آپ کو ذرا سا بھی شک گزرے تو پھر محتاط حکمت عملی اپنائیں۔
کامیابی ایک تتلی کی مانند ہے،اگر آپ اس کے پیچھے بھاگیں گے تو یہ دور بھاگ جائے گی،لیکن اگر آپ اپنے کام میں مگن ہو جائیں گے تو یہ آپ کے کندھے پر آ بیٹھے گی۔انسان کی زندگی میں بعض اوقات ایسے لمحات بھی آتے ہیں کہ جب بہترین راستہ یہی ہوتا ہے کہ ہر طرف سے آنکھیں بند کر کےصرف اپنے مقصد پر توجہ دی جائے۔
آپ اچھی طرح جانتے ہیں کہ آپ کو کیا کرنا چاہیے،لیکن اپنی سوچ کو عملی شکل دینا اتنا آسان نہیں۔ اس کے لئے آپ کو سُستی اور لاپرواہی سے جان چھڑانی پڑے گی۔ مناسب منصوبہ بندی کر کے باقاعدگی سے کام کو جاری رکھیں۔جو شخص کچھ نہیں کرتا،اُسے بعد میں سب کچھ کرنا پڑتا ہے۔
انسان کی زندگی مختصر ہےاور ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید مختصر ہوتی جا رہی ہے،لہذا آخرت کے لئے اپنی روزمرہ مصروفیات میں سے ضرور وقت نکالیں۔
عبادت میں دل لگائیں،تا کہ آپ کی روح کو انرجی مل سکے۔


 
 
 
ہوم پیج دیگر منتخب آرٹیکلز

جنید جمشید کا بُرج
پاکستان کے مشہور ترین لوگوں میں جنید جمشید کا شمار ہوتا ہے۔ 1990 کے یہ قابل ترین پاپ سٹار ہیں جنکے نغمے ہر زبان پر ہوا کرتے تھے۔ انکا نغمہ "دل دل پاکستان" دنیا کے ٹاپ ٹین گانوں میں شامل ہوا لیکن 2001 ء میں انکی زندگی نے پلٹا کھایا اور جنید نے میوزک کی دنیا کو خیر آباد کہہ ڈالا۔ اس وقت جب دنیا انکے قدموں میں تھی، جب پیپسی جیسی بڑی بڑی ملٹی نیشنل کمپنیز انکے میوزک کی طلبگار تھیں، انھوں نے سب کچھ چھوڑ کر تبلیغی جماعت سے نا طہ جوڑ لیا اور پاپ میوزک چھوڑ کر نعت خوانی کی طرف آگئے۔ سب کیلئے یہ کافی حیران کن بات تھی لیکن انھوں نے ہر طرح کے حالات کا سامنا کرنا قبول کیا لیکن میوزک کی طرف واپس جانا نہیں۔ معاشی حالات بہتر کرنے کے لیے انہوں نے جنید جمشید نام سے بوتیک قائم کر لی جس کی برانچیں ملک بھر میں ہیں۔ اس کے علاوہ مذہبی ٹی وی پروگراموں میں کمپئیرنگ بھی شروع کر دی۔
جنید بچپن سے اپنے والد کی طرح فائٹر پائلٹ بننا چاہتے تھے لیکن انکی نظر کمزور ہونے کیوجہ سے ان کی یہ خواہش ادھوری رہی۔ انہوں نے انجینئرنگ یونیورسٹی لاہور سے مکینیکل انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کی۔ جنید کی زندگی پر شعیب منصور نے فلم بھی بنائی "خدا کے لئے"۔ انھیں فلم میں لیڈ رول کی آفر بھی کی گئی لیکن جنید دوبارہ شوبز کا حصہ نہیں بننا چاہتے تھے۔ لوگ انکی داڑھی کے بارے میں سوال کرتے تھے لیکن انکا یہی جواب تھا کہ جس طرح کلین شیو آپکی اپنی چوائس ہے اسی طرح یہ میر ی ذاتی چوائس ہے لہذا کسی کو سوال کرنے کا حق نہیں ہے۔ جنید نے انٹرنیشنل لیول پر چیریٹی کا سلسلہ بھی شروع کیا ہوا تھا۔ ان کا شمار دنیا کے 500 بااثرمسلمانوں میں ہوتا تھا۔
دسمبر 2007ء میں جنید اپنی دوسری بیوی نیہا جنید کے ساتھ چترال میں تبلیغی دورے پر تھے۔ اسلام آباد واپسی پر پی آئی اے کا جہاز گر کر تباہ ہو گیا، جس کے نتیجے میں جہاز میں سوار تمام مسافروں کا انتقال ہو گیا۔ سوگواران میں ان کی پہلی بیوی عائشہ، تین بیٹے اور ایک بیٹی شامل ہیں۔
تاریخ پیدائش اور بُرج
تاریخ پیدائش: 3ستمبر1964 (عمر52 سال)۔ مقام: کراچی
آئیے ذرا جنید جمشید کی تاریخ پیدائش پر غور کرتے ہیں اور ان کی شخصیت کا حال جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔
تاریخ پیدائش کے مطابق انکا برج سنبلہ ہے۔ برج سنبلہ کے لوگوں کو خدا نے خوب سمجھ عطا کی ہے۔ یہ لوگ انتہائی مشکل حالات میں بھی اپنے حواس نہیں کھوتے البتہ چپ رہ کر سب مسئلے حل کرلیتے ہیں۔ انکے خیالات عام لوگوں سے بہت مختلف اور الگ ہوتے ہیں۔ لیکن انکی سوچ تنقیدی ہوا کرتی ہے۔ یہ ہر بات پر سوال اٹھاتے رہتے ہیں۔ انھیں یہاں تھوڑا خود کو بدلنا چاہیئے۔
جنید جمشید میں یہ تمام باتیں دیکھی جاسکتی ہیں۔

 

عطاءاللہ عیسیٰ خیلوی کا بُرج
پورا نام عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی ہے۔ لوگ محبت میں انھیں لالہ کہہ کر بھی پکارتے ہیں۔ پاکستان کے معروف سرائیکی گلوکار جنکے گانے خاص و عام ہر فرد نے سن رکھے ہیں۔ پنجاب کے لوگوں کی شان ہیں عطاءاللہ۔ کوئی ایسا ٹرک نہیں ملے گا جس میں عطاءاللہ کے گانوں کی کیسٹ موجود نہ ہو۔ عطاءاللہ نے گمنامیوں سے ترقی کےاس سفر میں کئی مشکلات دیکھی ہیں۔ موسیقی میں بچپن سے ہی با کمال تھے لیکن گھر والوں کیطرف سے موسیقی پر شدید پابندی تھی تو چپ رہتے تھے۔ لیکن جب 18 سال کے ہوئے تو گھر چھوڑ دیا، موسیقی کی خاطر۔ اکیلے سب کچھ برداشت کیا اور انکی محنت رنگ لے ہی آئی۔ یہ دنیا بھر میں پرفارم کر چکے ہیں۔
عطاءاللہ کے گانوں میں جو درد تھا وہ ہر عاشق نے محسوس کیا، کیونکہ انکے گانے اپنے محبوب کیلئے ہوا کرتے تھے۔ عشق کی چوٹ لگنے کے بعد انکی آواز کا درد ہرکسی کے دل میں اترتا تھا۔ انھوں نے تین شادیاں کیں اور چار بچے بھی ہیں۔ آج تک عطاءاللہ کا قمیض شلوار اور شال والا انداز ویسے کا ویسا ہے جو کہ انکی ثقافت کی نشاندہی کرتا ہے۔ اتنے بڑے گلوکار ہونے کے باوجود بھی لالہ ایک عام شخص کے زمرے سے باہر نہیں آئےاور یہی انکی خاص بات ہے۔
تاریخ پیدائش اور بُرج
تاریخ پیدائش: 19 اگست 1951ء (عمر67 سال)۔ مقام: میانوالی، پاکستان
آئیے ذرا عطاءاللہ عیسیٰ خیلوی کی تاریخ پیدائش پر غور کرتے ہیں اور ان کی شخصیت کا حال جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔
تاریخ پیدائش کے مطابق انکا برج اسد ہے۔ برج اسد کے لوگوں کی خاص بات یہ ہے کہ یہ نرم مزاج ہوتے ہیں۔ اپنے آپ کو شہرت کی بلندیوں پر دیکھنے کے خواہشمند ہوتے ہیں۔ لوگوں کی مدد بھی کرتے ہیں۔ لیکن ہر کام میں یہ اپنی برتری چاہتے ہیں اور دوسرے کا پوائنٹ نہیں سمجھتے، جو کہ اچھی بات نہیں ہے۔ انھیں دوسروں کو بھی سمجھنا چاہیئے۔
عطاءاللہ میں یہ تمام اوصاف موجود ہیں۔


اپنے تاثرات بیان کریں !