بُرج جدی کی مشہور شخصیات
محمد علی جناح
یہ محمد علی جناح ہی تھے جنہوں نے انگریزحکومت کو قائل کیا کہ انڈیا کو ایک نہیں بلکہ دو ملک بنا کر آزادی دے دی جائے۔ پاکستان میں قائداعظم اور بابائے قوم یعنی فادر آف نیشن کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ انڈیا کے پہلے بیرسٹر تھے جنھوں نے صرف 20 سال کی عمر میں لاء کا امتحان پاس کیا۔ اس وقت وہ بمبئی کے واحد مسلمان بیرسٹر تھے۔جناح کمال کے وکیل بھی تھے اور کمال کے سیاستدان بھی بنے۔قابل تو شروع سے ہی تھے لیکن ساتھ ساتھ انکا فیشن بھی کمال تھا۔ ہمیشہ عمدہ لباس میں ہی نظر آتے تھے اور لوگ انکے سٹائل کو کاپی کیا کرتے تھے۔کسی انگریز جینٹل مین کی طرح سوٹ بوٹ میں رہتے تھے تبھی کئی خواتین انکی فین تھی۔ جناح کرکٹ کے بھی شوقین تھے۔
آپکو پڑھ کر حیرانی ہوگی لیکن جناح صاحب نے لندن میں لاء کی تعلیم کے دوران سٹیج کیرئیر بھی شروع کیا ۔۔۔۔ جی بالکل! سٹیج پر بھی انھوں نے کام کیا لیکن واپس آنے کے بعد وہ کام جاری نہ رہ سکا۔ جناح نے بمبئی میں 1500 روپے ماہانہ کی ملازمت یہ کہہ کر ٹھکرا دی کہ میں 1500 روپے روزانہ کمانا چاہتا ہوں۔ اور انہوں نے ایسا کر کے بھی دکھایا۔ یہ اس دور میں بہت بڑی رقم تھی۔ پاکستان کے گورنر جنرل کی حیثیت سے محمد علی جناح صرف ایک روپیہ ماہانہ تنخواہ لیا کرتے تھےکیونکہ انہیں اپنی قوم کے حالات کا احساس تھا۔
جناح میں خوداعتمادی بہت زیادہ تھی، ایک دفعہ کسی جج نے غصے میں جناح کو کہا کہ مسٹر جناح تم کسی تھرڈ کلاس مجسٹریٹ سے مخاطب نہیں ہو۔ جناح فوراً بولےکہ جناب والا آپ بھی کسی تھرڈ کلاس وکیل سے مخاطب نہیں ہیں۔
تاریخ پیدائش اور بُرج
آئیے ذرا محمد علی جناح کی تاریخ پیدائش پر غور کرتے ہیں اور ان کی شخصیت کا حال جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔
تاریخ پیدائش: 25دسمبر 1876 (عمر 71 سال)۔ مقام: کراچی
برج جدی کے لوگوں کی عادات پر غور کیا جائے تو یہ لوگ بامقصد اور پر عزم ہوتے ہیں۔ انہیں خود پر قابو ہونےکیساتھ ساتھ اپنی ذمہ داریوں کا احساس بھی ہوتا ہے۔ یہ شرمیلے بھی ہوتے ہیں ۔جدی افراد کام کرنے کے اتنی عادی ہوتے ہیں کہ اپنی صحت کی بھی پرواہ نہیں کرتے، جسکی وجہ سے بعد میں نقصان اٹھاتے ہیں۔اگر یہ ان عادات پر قابو پالیں تو زیادہ بہتر ہے۔
جناح میں یہ تمام خوبیاں دیکھی جا سکتی ہیں۔
مشہورجدی شخصیات کے متعلق دلچسپ حقائق
نواز شریف
باکسر محمد علی
ہریتک روشن
اے آر رحمان
احمد فراز
سائنسدان نیوٹن
سائنسدان سٹیفن ہاکنگ
بُرج جدی (Capricorn)
ہوم پیج دیگر منتخب آرٹیکلز
گلوکارہ شکیرا کا بُرج
شکیرا برِاعظم جنوبی امریکہ کے ملک کولمبیا کی پہلی سنگر ہیں جو کہ شہرت کے ساتویں آسمان پہ ہیں۔ انھوں نے بہت سے گانے گائے لیکن فٹ بال ورلڈ کپ کے موقع پر واکا واکا نے جو بلندی دی ، وہ بے مثال ہے۔ شکیرا کے نام کا مطلب شکر گزار ہے جو کہ انھیں خود بہت پسند ہے۔ کافی ساری زبانیں بول لیتی ہیں جیسے کہ عربی، فرنچ، انگریزی، اٹالین۔ انکی فیملی ہی اتنی بڑی ہے کہ سبھی سے کچھ نہ کچھ سیکھ لیا انھوں نے۔ دادی ماں سے بیلے ڈانس سیکھا ۔ ساتھ ہی ساتھ شکیرا نہایت ذہین بھی ہیں، انکا آئی کیو 140 ریکار ڈ کیا گیا ہے۔۔ ۔ جی بالکل ! 140۔ جبکہ ایک عام انسان کا آئی کیو 90 سے 110 کے درمیان ہوتا ہے۔شکیرا اگر پروفیسر یا سائنسدان ہوتیں تو بھی بہت ترقی کرتیں۔
13 سال کی عمر میں شکیرا نے اپنی آواز کا جادو پہلی بار بکھیرا ، جو تیس سال گزرنے کے بعد بھی ویسا ہی ہے۔ شکیرا کو ٹینس، گالف، باسکٹ بال اور سوئمنگ انتہائی پسند ہیں۔ کہیں بھی جانا ہو،انکا آل ٹائم فیورٹ کلر بلیک ہے ۔ اپنے تین کتوں سے انکو بہت لگاؤ ہے ۔ہر وقت انکے ساتھ رہنا پسند کرتی ہیں۔ انھیں چاکلیٹ ہر وقت اور ہر طرح کی پسند ہے۔ محبت ایک ہی شخص سے کی، جو کہ کافی ڈرامائی اظہار تھا ، فٹ بالر جیرارڈ کی طر ف سے، جسے شکیرا نے قبو ل بھی کیا۔ اب ان دونوں کے دو بچے ہیں اور بہت اچھی زندگی گزار رہے ہیں۔
تاریخ پیدائش اور بُرج
آئیے ذرا شکیرا کی تاریخ پیدائش پر غور کرتے ہیں اور ان کی شخصیت کا حال جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔
تاریخ پیدائش: 2 فروری 1977 (عمر 41سال)۔ مقام: کولمبیا، جنوبی امریکہ
تاریخ پیدائش کے مطابق انکا برج دلو ہے۔ برج دلو کے لوگ تر قی پسند ہوا کرتے ہیں ۔انھیں آگے بڑھتے رہنے کی تڑپ سونے ہی نہیں دیتی ۔ ان لوگوں میں بناوٹ نہیں ہوتی۔ جیسے اندر سے ہوتے ہیں، ویسے ہی باہر سے بھی ہوتے ہیں۔ کسی پہ انحصار کرنا انکی فطرت میں شامل نہیں ہے۔ انکی کمزوریوں میں جذباتی ہو جانا، اپنے غصے پہ قابو نہ کرنا اور ذرا سا بھی سمجھوتا نہ کرنا، شامل ہیں۔ اگر ان سب پہ کنٹرول ہو جائے تو یہ لوگ بہتر زندگی گزار سکتے ہیں۔
یہ تمام خصو صیات شکیرا میں موجود ہیں۔
اشفاق احمد کا بُرج
اشفاق احمد پاکستان کے نامور افسانہ نگار، ڈرامہ نگار اور نثر نگار ہیں۔ ادب کی دنیا میں انکی خدمات قابل ستائش ہیں۔ انکی تحریریں بھٹکے ہوئے انسانوں کیلئے بھی راہ راست کا سبب ہیں۔ انکے ڈرامے اور ناول ریڈیو اور ٹی وی دونوں ہی کی زینت بنے ہیں۔ ہجرت کے بعد پاکستان آگئے۔ ہجرت کے دوران اشفاق صاحب اعلان کرنے کا کام کرتے تھے اور اسی وجہ سے انھیں ریڈیو آزاد کشمیر میں نوکری دے دی گئی۔ انکی آواز اتنی اچھی تھی کہ لوگ بڑے شوق سے سنتے تھے۔
گورنمنٹ کالج لاہور میں اردو لٹریچر پڑھا۔ کالج میں بانو قدسیہ انکی کلاس فیلو تھی اور وہیں اشفاق صاحب نے فیصلہ کر لیا کہ عمر بھر کے ساتھ کیلئے بانو ہی چاہیئے۔ بانو بھی کہانیاں لکھتی تھی اور یہ بھی، دونوں کی جوڑی ایک دم فٹ تھی۔ اشفاق صاحب کو بانو کا دل جیتنے کیلئے کئی جتن کرنے پڑے، کیونکہ بانو عام لڑکیوں جیسی تو تھی نہیں۔
انہوں نے روم جا کروہاں کی یونیورسٹی میں بھی اردو پڑھائی۔ اٹلی میں اردو نیوز کاسٹر کی خدمات بھی انجام دیں۔ انکی خدمات کی وجہ سے ستارہ امتیاز سے بھی نوازا گیا۔ اشفاق احمد اب دنیا میں نہیں رہے، مگر ان کی تحریریں نوجوان نسل کیلئے آج بھی سبق آموز ہیں۔
تاریخ پیدائش اور بُرج
تاریخ پیدائش: 22 اگست 1925ء۔ مقام: برٹش انڈیا
آئیے ذرا اشفاق احمد کی تاریخ پیدائش پر غور کرتے ہیں اور ان کی شخصیت کا حال جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔
تاریخ پیدائش کے مطابق انکا برج اسد ہے۔ برج اسد کے لوگوں میں عام لوگوں سے زیادہ ہنر پائے جاتے ہیں یہ اپنی ذات کو جانچنے میں کمال رکھتے ہیں۔ انکا وقار ہر کام میں نظر آتا ہے جس کام میں ہاتھ ڈالتے ہیں اسے سونا کر دیتے ہیں۔ لیکن بس انکی تیزی انکے لیے پریشانیوں کا باعث بنتی ہے۔ اگر یہ جلد بازی چھوڑ دیں تو کیا ہی بات ہے۔
اشفاق ا حمد میں یہ تمام عادات نمایاں ہیں۔